یہ آگ تم نےخود بھڑکائی تھی
*یہ آگ تم نے خود بھڑکائی تھی* تحریر *اوریا مقبول جان* آج سے چند سال پہلے ایک موبائل کمپنی کے اشتہار میں ایک ایسا گھرانہ دکھایا گیا تھا، جس میں ایک لڑکی جو کرکٹ کی شوقین ہوتی ہے، وہ کرکٹ میچ کھیلنے کو جانے لگتی ہے تو ماں اس سے کہتی ہے کہ ’’بیٹا اپنے باپ سے اجازت لے لو‘‘، تو وہ باپ کو اپنے شوق کے راستے کی رکاوٹ بتاتے ہوئے اس خیال کو نفرت سے جھٹک دیتی ہے، اور روانہ ہو جاتی ہے۔ اشتہار میں اس کے بعد اس لڑکی کے میچ کھیلنے کے مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ بحیثیت بائولر اس کی تیز رفتاری کو کیمرے کی ’’بدمعاشیوں‘‘ سے ایکسپوز‘‘ کیا جاتا ہے۔ پوری دُنیا میں کرکٹ میچ دکھاتے وقت کیمرے کا رُخ بیٹ مین کی طرف ہوتا ہے، اور بائولر کو پیچھے سے دوڑتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، لیکن اس اشتہار میں خصوصاً کیمرے کو خاتون کے سامنے رکھ کر سلو موشن میں دوڑانے کے مناظر دکھانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ چلو یہ سب کچھ تو ’’مال‘‘ بیچنے کی مجبوری ہو سکتی ہے، جسے عرفِ عام میں مارکیٹنگ کہتے ہیں۔ لیکن اس اشتہار کا انتہائی گھنائونا پہلو یہ تھا کہ وہ لڑکی جو باپ سے پوچھے بغیر گھر سے چلی جاتی ہے، اسے ایک کامیاب کرکٹر بنا کر ایک پیش کیا جاتا ...