یہ گتھی سلجھاو یاروں ۔۔۔۔

یہ گتھی سلجھاو یاروں ۔۔۔۔
آج ایک سوال ان دوستوں سے پوچھنا چاہ رہا تھا جو زیادہ تر عقل اور سائنس کے تابع ہیں۔

ہمارے بہت ہی پیارے دوست اور بھائی قاری محمد نظار چترالی جو پچھلے سال مارچ کے مہینے میں ہمیشہ ہمیشہ کیلیے ہم سے بچھڑ گیے تھے۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے برنس گول کے قبرستان کو بھی نقصان پہنچ رہا تھا تو گاوں والوں نے باہمی مشاورت سے قبر کشائی کا فیصلہ کیا اور قاری صاحب کی لاش کو کسی محفوظ جگہ لے جاکے دوبارہ دفن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اور تمام گاؤں والوں نے مل کے قاری صاحب کی لاش کو محفوظ مقام میں لے جاکے دوبارہ دفن کیا گیا ہے۔ قبر کھولنے کے کیا مناظر بیان کیے گیے وہ سب کچھ میں شیر نہیں کر رہا البتہ جس چیز کو سارے گاؤں والوں نے دیکھا ہے وہ یہ کہ قاری صاحب کی لاش 18 مہینہ گزرنے کے بعد صحیح سلامت تھی ۔ جسے ایک دو نہیں سارے گاؤں والوں نے دیکھا ہے ۔ اب میرا سوال یہی ہے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ دو گرمیوں کا سیزن گزرنے کے باوجود ایک انسانی لاش 18 مہینوں تک قبر میں صحیح سلامت ہو۔ میرا ایمان اور جواب یہی ہے کہ ان اللہ علی کل شیئ قدیر۔۔ قاری صاحب حافظ قرآن اور درویش صفت انسان تھے قرآن پڑھنے اور پڑھانے میں زندگی صرف کی تھی اور یہ میرے رب کا معجزہ ہے۔ اب عقل اور سائنس والے اس کے بارے میں کیا کہینگے ؟ کیا سائنس کے پاس اس سوال کا جواب ہے کہ ایک انسانی لاش کو بغیر کسی کمیکل یا ادویات وغیرہ کے 18 مہینوں تک قبر میں کیسے محفوظ رکھا جا سکتا ہے ؟ کیا خالق ارض و سماء کے علاوہ کوئی اور یہ کام کر سکتا ہے ؟ 

Comments

Popular posts from this blog