ٹیچر کا کوئی گریڈ نہیں ہوتا




گذشتہ کافی عرصے سے دیکھا جاۓ تو وطن عزیز میں ہر شعبہ زندگی کے لوگ سراپا احتجاج ہیں ڈاکٹروں کی ہڑتال ,تاجروں کا شٹر ڈاون ,نرسوں کا احتجاج ,وکلاء کا بائیکاٹ معمول کی باتیں ہیں ۔ان سب کی دیکھا دیکھی چندسالوں سے ٹیچرز بھی سڑکوں پر ہیں کبھی تنخواہ میں اضافے کیلئے کبھی گریڈ بڑھانے کے مطالبے کو لیکر کبھی مستقلی کا پروانہ حاصل کرنے کیلئے کبھی الاونسز میں اضافے پر حکومت کو مجبور کرنیکی کوشش میں ,ایک ٹیچر بھی انسان ہوتا ہے اسکی بھی وہی ضروریات اورخواہشات ہیں جو سبھی انسانوں کے ہیں ۔
لیکن ٹیچرز کا مذکورہ بالا مسائل کو لیکر یوں سڑکوں پر آنا بھی مناسب نہیں ۔ٹیچر کا گریڈ کون مقرر کر سکتا ہے وہ یہ گریڈ کس سے مانگ رہا ہے ٹیچر کا گریڈ وہی ہے جو اسکے سٹوڈنٹس اسے دیتے ہیں ۔میں گریڈ 8 کا ایک ٹیچر ہوں مجھے اس پر فخر ہے ۔
جب سکول کے بریک ٹائم پہ پلے گروپ کی ننھی منی گڑیا وجیہہ میرے گلے سے لگ کے کہہ رہی ہوتی ہے کہ میں لنچ لانا بھول گئی تھی بھوک لگی ہے تو میں خود کو دنیا کے سب سے بڑے گریڈ کا خوش قسمت ترین انسان سمجھنے لگتا ہوں ۔بھلا یہ محبت ایک بائیس گریڈ کے افیسر کے نصیب میں کہاں
جب میرے بچے یوم اساتذہ کی تقریب میں مجھے "چراغ امید" بطور ٹائٹل کے عطا کرتے ہیں تو مجھے پھر کسی صدر یا وزیر اعظم کی تعریفی سند کی خواہش نہیں رہتی
جب میری دسویں جماعت کی طالبہ مجھ سے یہ کہتی ہوئی روٹھ جاتی ہے سر آپ نے اس بار ہوم ورک چیک کرکے صرف شاباش لکھا ہے شاباش بیٹی نہیں لکھا تو میں سوچنے لگتا ہوں کہ یہ پرخلوص محبت ہی سب سے بڑی دولت ہے
جب یارخون کے دور افتادہ گاون کا ایک بزرگ جو میرے ایک طالبعلم کے والد ہیں میرے ہاتھوں کو بوسہ دیتے ہیں تو میرے آنسو گرنے لگتے ہیں یہ عقیدت کسی بیوروکریٹ کی قسمت میں کہاں
اساتذہ سن لیں آپکی تنخواہ ,گریڈ اور مراغات یہی ہیں آپکے کامیاب بچے جو اس ملک کے مستقبل ہیں آپکی عزت اور وطن عزیز کی دولت ہیں ۔دولت کمانا ہے تو کوئی دوسرا کام ڈھونڈ لیں گریڈ لینا ہے کسی دوسرے شعبے میں جائیں ۔ان چیزوں کیلئے آپکا احتجاج میری نظروں میں اتنا ہی معیوب ہے جتنی پولیس کی لاٹھی چارچ

محمد شیراز غریب 

Comments

Popular posts from this blog